حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ شب زندہ دار نے اپنے ایک درس خارج میں آیت اللہ قاضیؒ کے درس اخلاق سے متعلق ایک دلچسپ واقعہ بیان کیا۔ یہ واقعہ مرحوم آیت اللہ العظمی شاہرودی اور ان کے برادر نسبتی سے جڑا ہے جو آیت اللہ قاضیؒ کے درس سے متاثر ہو کر ایک غیر معمولی فیصلہ کرنے پر آمادہ ہوگئے تھے۔
آیت اللہ شب زندہ دار بیان کرتے ہیں کہ آیت اللہ قاضیؒ کے درس اخلاق میں شرکت کرنے والے اکثر افراد دنیا کی بے ثباتی اور آخرت کی اہمیت پر ان کے بیانات سے بہت متاثر ہوتے تھے۔ مرحوم آیت اللہ شاہرودی کے برادر نسبتی بھی ان دروس میں شریک ہوتے تھے اور ان پر ان کا گہرا اثر ہوا۔
ایک دن، وہ گھر آکر اپنی بیوی سے کہنے لگے: "کیا تم آمادہ ہو کہ ہم طلاق کے ذریعے ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں؟"
یہ بات ان کی اہلیہ کے لیے پریشان کن تھی، چنانچہ وہ اپنی شکایت لے کر آیت اللہ شاہرودی کے پاس پہنچ گئیں۔
آیت اللہ شاہرودی نے معاملے کی تہہ تک پہنچتے ہوئے فوراً سمجھ لیا کہ ان کے برادر نسبتی کے خیالات میں یہ تبدیلی آیت اللہ قاضیؒ کے درس سے متاثر ہونے کے سبب آئی ہے۔ انہوں نے اپنے برادر نسبتی سے پوچھا کہ کیا تم مجھے مجتہد مانتے ہو؟
انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔
آیت اللہ شاہرودی نے فرمایا: میں حکم دیتا ہوں کہ تم پر آیت اللہ قاضیؒ کے درس میں جانا حرام ہے۔
برادر نسبتی نے اس حکم کی تعمیل کی اور درس میں شرکت ترک کردی، جس کے نتیجے میں ان کے گھر میں طلاق کی نوبت نہ آئی۔
آیت اللہ شاہرودی کے اس حکیمانہ فتویٰ کا مقصد دین کی اصل تعلیمات کے ساتھ دنیاوی زندگی کی ذمہ داریوں کو بھی متوازن رکھنا تھا۔ جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَ لا تَنْسَ نَصيبَكَ مِنَ الدُّنْيا" یعنی دنیاوی فرائض کو بھی شریعت کے مطابق انجام دینا ضروری ہے۔
حوالہ: کتاب پندهای سعادت، جلد ۱، صفحہ 32